باب الطلاق في الإغلاق والكره، والسكران والمجنون وأمرهما، والغلط والنسيان في الطلاق والشرك وغيره

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ الطَّلاَقِ فِي الإِغْلاَقِ وَالكُرْهِ ، وَالسَّكْرَانِ وَالمَجْنُونِ وَأَمْرِهِمَا ، وَالغَلَطِ وَالنِّسْيَانِ فِي الطَّلاَقِ وَالشِّرْكِ وَغَيْرِهِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ ، وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى وَتَلاَ الشَّعْبِيُّ : لاَ تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا وَمَا لاَ يَجُوزُ مِنْ إِقْرَارِ المُوَسْوِسِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّذِي أَقَرَّ عَلَى نَفْسِهِ : أَبِكَ جُنُونٌ وَقَالَ عَلِيٌّ : بَقَرَ حَمْزَةُ خَوَاصِرَ شَارِفَيَّ ، فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ ، فَإِذَا حَمْزَةُ قَدْ ثَمِلَ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ ، ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ : هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي ، فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَدْ ثَمِلَ ، فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ وَقَالَ عُثْمَانُ : لَيْسَ لِمَجْنُونٍ وَلاَ لِسَكْرَانَ طَلاَقٌ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : طَلاَقُ السَّكْرَانِ وَالمُسْتَكْرَهِ لَيْسَ بِجَائِزٍ وَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ : لاَ يَجُوزُ طَلاَقُ المُوَسْوِسِ وَقَالَ عَطَاءٌ : إِذَا بَدَا بِالطَّلاَقِ فَلَهُ شَرْطُهُ وَقَالَ نَافِعٌ : طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ البَتَّةَ إِنْ خَرَجَتْ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِنْ خَرَجَتْ فَقَدْ بُتَّتْ مِنْهُ ، وَإِنْ لَمْ تَخْرُجْ فَلَيْسَ بِشَيْءٍ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ : فِيمَنْ قَالَ : إِنْ لَمْ أَفْعَلْ كَذَا وَكَذَا فَامْرَأَتِي طَالِقٌ ثَلاَثًا : يُسْأَلُ عَمَّا قَالَ وَعَقَدَ عَلَيْهِ قَلْبُهُ حِينَ حَلَفَ بِتِلْكَ اليَمِينِ ؟ فَإِنْ سَمَّى أَجَلًا أَرَادَهُ وَعَقَدَ عَلَيْهِ قَلْبُهُ حِينَ حَلَفَ ، جُعِلَ ذَلِكَ فِي دِينِهِ وَأَمَانَتِهِ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ : إِنْ قَالَ : لاَ حَاجَةَ لِي فِيكِ ، نِيَّتُهُ ، وَطَلاَقُ كُلِّ قَوْمٍ بِلِسَانهِمْ وَقَالَ قَتَادَةُ : إِذَا قَالَ : إِذَا حَمَلْتِ فَأَنْتِ طَالِقٌ ثَلاَثًا ، يَغْشَاهَا عِنْدَ كُلِّ طُهْرٍ مَرَّةً ، فَإِنِ اسْتَبَانَ حَمْلُهَا فَقَدْ بَانَتْ مِنْهُ وَقَالَ الحَسَنُ : إِذَا قَالَ : الحَقِي بِأَهْلِكِ ، نِيَّتُهُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : الطَّلاَقُ عَنْ وَطَرٍ ، وَالعَتَاقُ مَا أُرِيدَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ : إِنْ قَالَ : مَا أَنْتِ بِامْرَأَتِي ، نِيَّتُهُ ، وَإِنْ نَوَى طَلاَقًا فَهُوَ مَا نَوَى وَقَالَ عَلِيٌّ : أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ القَلَمَ رُفِعَ عَنْ ثَلاَثَةٍ : عَنِ المَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَقَالَ عَلِيٌّ : وَكُلُّ الطَّلاَقِ جَائِزٌ ، إِلَّا طَلاَقَ المَعْتُوهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4987 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا ، مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَكَلَّمْ قَالَ قَتَادَةُ : إِذَا طَلَّقَ فِي نَفْسِهِ فَلَيْسَ بِشَيْءٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, Allah has forgiven my followers the evil thoughts that occur to their minds, as long as such thoughts are not put into action or uttered. And Qatada said, If someone divorces his wife just in his mind, such an unuttered divorce has no effect.:

":"ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے زرارہ بن اوفی نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ نے میری امت کو خیالات فاسدہ کی حد تک معاف کیا ہے ، جب تک کہ اس پر عمل نہ کرے یا اسے زبان سے ادا نہ کرے ۔ قتادہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کسی نے اپنے دل میں طلاق دے دی تو اس کا اعتبار نہیں ہو گا جب تک زبان سے نہ کہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Muslim bin Ibrahim Telah menceritakan kepada kami Hisyam Telah menceritakan kepada kami Qatadah dari Zurarah bin Aufa dari Abu Hurairah radliallahu 'anhu dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Sesungguhnya Allah memaafkan apa yang dikatakan oleh hati mereka selama tidak melakukan atau pun mengungkapnya.' Qatadah berkata 'Bila ia menceraikan dengan suara hatinya saja maka hal itu tidaklah berpengaruh sedikit pun.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4988 حَدَّثَنَا أَصْبَغُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي المَسْجِدِ ، فَقَالَ : إِنَّهُ قَدْ زَنَى ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ ، فَتَنَحَّى لِشِقِّهِ الَّذِي أَعْرَضَ ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ ، فَدَعَاهُ فَقَالَ : هَلْ بِكَ جُنُونٌ ؟ هَلْ أَحْصَنْتَ قَالَ : نَعَمْ ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ بِالْمُصَلَّى ، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أُدْرِكَ بِالحَرَّةِ فَقُتِلَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

A man from the tribe of Bani Aslam came to the Prophet (ﷺ) while he was in the mosque and said, I have committed illegal sexual intercourse. The Prophet (ﷺ) turned his face to the other side. The man turned towards the side towards which the Prophet (ﷺ) had turned his face, and gave four witnesses against himself. On that the Prophet (ﷺ) called him and said, Are you insane? (He added), Are you married? The man said, 'Yes. On that the Prophet (ﷺ) ordered him to be stoned to the death in the Musalla (a praying place). When the stones hit him with their sharp edges and he fled, but he was caught at Al- Harra and then killed

":"ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، انہیں ابن شہاب نے ، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہقبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا لیکن پھر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گئے ( اور زنا کا اقرار کیا ) پھر انہوں نے اپنے اوپرچار مرتبہ شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ، تم پاگل تو نہیں ہو ، کیا واقعی تم نے زنا کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں ، پھر آپ نے پوچھا کیا تو شادی شدہ ہے ؟ اس نے کہا کہ جی ہاں ہو چکی ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عیدگاہ پر رجم کرنے کا حکم دیا ۔ جب انہیں پتھر لگا تو وہ بھاگنے لگے لیکن انہیں حرہ کے پاس پکڑا گیا اور جان سے مار دیا گیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ashbagh Telah mengabarkan kepada kami Ibnu Wahab dari Yunus dari Ibnu Syihab ia berkata; Telah mengabarkan kepadaku Abu Salamah bin Abdurrahman dari Jabir bahwa seorang laki-laki dari Bani Aslam mendatangi Nabi shallallahu 'alaihi wasallam yang saat itu sedang berada di dalam Masjid. Laki-laki itu mengatakan bahwa ia telah berzina namun beliau berpaling darinya. Maka laki-laki itu menghadap ke arah wajah beliau seraya bersaksi atas dirinya dengan empat orang saksi. Akhirnya beliau memanggil laki-laki itu dan bertanya: 'Apakah kamu memiliki penyakit gila?' ia menjawab 'Tidak.' Beliau bertanya lagi: 'Apakah kamu telah menikah?' ia menjawab 'Ya.' Akhirnya beliau memerintahkan untuk merajamnya di lapangan luas. Dan ketika lemparan batu telah mengenainya ia berlari hingga ditangkap dan dirajam kembali hingga meninggal.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4989 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : أَتَى رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي المَسْجِدِ ، فَنَادَاهُ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ الآخَرَ قَدْ زَنَى - يَعْنِي نَفْسَهُ - فَأَعْرَضَ عَنْهُ ، فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ الآخَرَ قَدْ زَنَى ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ ، فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ ، فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ ، فَتَنَحَّى لَهُ الرَّابِعَةَ ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ فَقَالَ : هَلْ بِكَ جُنُونٌ ؟ قَالَ : لاَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ وَعَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ ، قَالَ : كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى بِالْمَدِينَةِ ، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالحَرَّةِ ، فَرَجَمْنَاهُ حَتَّى مَاتَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

":"ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہقبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف رکھتے تھے ۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کر لیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا ہے لیکن وہ آدمی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس رخ کی طرف مڑگیا ، جدھر آپ نے چہرہ مبارک پھیر لیا تھا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! دوسرے ( یعنی خود ) نے زنا کیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی منہ موڑ لیا لیکن وہ پھر آنحضرت کے سامنے اس رخ کی طرف آ گیا جدھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑ لیا تھا اور یہی عرض کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان سے منہ موڑ لیا ، پھر جب چوتھی مرتبہ وہ اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور اپنے اوپر انہوں نے چار مرتبہ ( زنا کی ) شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا تم پاگل تو نہیں ہو ؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور سنگسار کرو کیونکہ وہ شادی شدہ تھے ۔ اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیاکہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی جنہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہماسے سنا تھا کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے ان صحابی کو سنگسار کیا تھا ۔ ہم نے مدینہ منورہ کی عیدگاہ پر سنگسار کیا تھا ۔ جب ان پر پتھر پڑا تو وہ بھاگنے لگے لیکن ہم نے انہیں حرہ میں پھر پکڑ لیا اور انہیں سنگسار کیا یہاں تک کہ وہ مر گئے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abul Yaman Telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri ia berkata; Telah mengabarkan kepadaku Abu Salamah bin Abdurrahman dan Sa'id bin Al Musayyab bahwa Abu Hurairah berkata; Seorang laki-laki dari Bani Aslam mendatangi Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam yang saat itu sedang berada di Masjid. Laki-laki itu pun memanggil beliau dan berkata 'Wahai Rasulullah sesungguhnya Al Akhira (maksudnya adalah dirinya sendiri) telah berzina.' Lalu beliau berpaling darinya. Laki-laki itu kembali menghadap ke wajah beliau seraya berkata 'Wahai Rasulullah sesungguhnya Al Akhir telah berzina.' Beliau berpaling lagi dan laki-laki itu pun kembali menghadap ke wajah belia dan berkata seperti itu lagi namun beliau tetap berpaling. Maka pada keempat kalinya ia kembali menghadap ke wajah beliau dan bersaksi atas diri dengan empat orang saksi akhirnya beliau memanggilnya dan bertanya: 'Apakah kamu memiliki penyakit jiwa?' laki-laki itu menjawab 'Tidak.' Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Bawalah laki-laki itu pergi dan rajamlah ia.' Dan memang laki-laki itu telah menikah. Dan dari Az Zuhri ia berkata; Telah mengabarkan kepadaku seorang yang telah mendengar Jabir bin Abdullah Al Anshari berkata; Aku termasuk diantara orang yang merajamnya. Kami merajamnya di lapangan luas di Madinah. Ketika laki-laki itu terkena lemparan batu ia pun lari dan kami mengejar dan menangkapnya lalu merajamnya kembali hingga meninggal.'