: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ الغَيْرَةِ وَقَالَ وَرَّادٌ : عَنِ المُغِيرَةِ ، قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ : لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4942 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ حَرَّمَ الفَوَاحِشَ ، وَمَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ المَدْحُ مِنَ اللَّهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet, said, There is none having a greater sense of Ghira than Allah. And for that He has forbidden the doing of evil actions (illegal sexual intercourse etc.) There is none who likes to be praised more than Allah does.

":"ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے شقیق نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے بے حیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے اور اللہ سے بڑھ کر کوئی اپنی تعریف پسند کرنے والا نہیں ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Umar bin Hafsh Telah menceritakan kepada kami bapakku Telah menceritakan kepada kami Al A'masy dari Syaqiq dari Abdullah dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Tidak ada yang lebih cemburu melebihi Allah. Karena itulah Dia mengharamkan kekejian. Dan tidak ada pula yang lebih senang terhadap pujian melebihi diri-Nya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4943 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ ، مَا أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَرَى عَبْدَهُ أَوْ أَمَتَهُ تَزْنِي ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, O followers of Muhammad! There is none, who has a greater sense of Ghira (self-respect) than Allah, so He has forbidden that His slave commits illegal sexual intercourse or His slave girl commits illegal sexual intercourse. O followers of Muhammad! If you but knew what I know, you would laugh less and weep more!

":"ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے امت محمد ! اللہ سے بڑھ کر غیرت مند اور کوئی نہیں کہ وہ اپنے بندہ یا بندی کو زنا کرتے ہوئے دیکھے ۔ اے امت محمد ! اگر تمہیں وہ معلوم ہوتا جو مجھے معلوم ہے تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdullah bin Maslamah dari Malik dari Hisyam dari bapaknya dari Aisyah radliallahu 'anha bahwasanya; Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Wahai ummat Muhammad tidak ada yang lebih cemburu daripada Allah saat Dia melihat hambanya atau hamba perempuannya berzina. Wahai U'mmat Muhamamd sekiranya kalian tahu apa yang aku ketahui niscaya kalian akan sedikit tertawa dan kalian akan banyak menangis.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4944 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَهُ عَنْ أُمِّهِ أَسْمَاءَ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : لاَ شَيْءَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, There is nothing (none) having a greater sense of Ghira (self-respect) than Allah. And narrated Abu Huraira that he heard the Prophet (ﷺ) (saying the same).

":"ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے ان کی والدہ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند کوئی نہیں اور ( اسی سند سے ) یحییٰ سے روایت ہے کہ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musa bin Isma'il Telah menceritakan kepada kami Hammam dari Yahya dari Abu Salamah bahwa Urwah bin Az Zubair Telah menceritakan kepadanya dari Ibunya yakni Asma` bahwa ia mendengar Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Tidak ada yang lebih pencemburu daripada Allah.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4945 وَعَنْ يَحْيَى ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ ، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : إِنَّ اللَّهَ يَغَارُ ، وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ المُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4946 حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَتْ : تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ ، وَمَا لَهُ فِي الأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلاَ مَمْلُوكٍ ، وَلاَ شَيْءٍ غَيْرَ نَاضِحٍ وَغَيْرَ فَرَسِهِ ، فَكُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَسْتَقِي المَاءَ ، وَأَخْرِزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ ، وَلَمْ أَكُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ ، وَكَانَ يَخْبِزُ جَارَاتٌ لِي مِنَ الأَنْصَارِ ، وَكُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ ، وَكُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَى مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِي ، وَهِيَ مِنِّي عَلَى ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ ، فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَى عَلَى رَأْسِي ، فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنَ الأَنْصَارِ ، فَدَعَانِي ثُمَّ قَالَ : إِخْ إِخْ لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ ، فَ اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسِيرَ مَعَ الرِّجَالِ ، وَذَكَرْتُ الزُّبَيْرَ وَغَيْرَتَهُ وَكَانَ أَغْيَرَ النَّاسِ ، فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي قَدِ اسْتَحْيَيْتُ فَمَضَى ، فَجِئْتُ الزُّبَيْرَ فَقُلْتُ : لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَعَلَى رَأْسِي النَّوَى ، وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ ، فَأَنَاخَ لِأَرْكَبَ ، فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ وَعَرَفْتُ غَيْرَتَكَ ، فَقَالَ : وَاللَّهِ لَحَمْلُكِ النَّوَى كَانَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ رُكُوبِكِ مَعَهُ ، قَالَتْ : حَتَّى أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ ذَلِكَ بِخَادِمٍ تَكْفِينِي سِيَاسَةَ الفَرَسِ ، فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَنِي

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

When Az-Zubair married me, he had no real property or any slave or anything else except a camel which drew water from the well, and his horse. I used to feed his horse with fodder and drew water and sew the bucket for drawing it, and prepare the dough, but I did not know how to bake bread. So our Ansari neighbors used to bake bread for me, and they were honorable ladies. I used to carry the date stones on my head from Zubair's land given to him by Allah's Messenger (ﷺ) and this land was two third Farsakh (about two miles) from my house. One day, while I was coming with the date stones on my head, I met Allah's Messenger (ﷺ) along with some Ansari people. He called me and then, (directing his camel to kneel down) said, Ikh! Ikh! so as to make me ride behind him (on his camel). I felt shy to travel with the men and remembered Az-Zubair and his sense of Ghira, as he was one of those people who had the greatest sense of Ghira. Allah's Messenger (ﷺ) noticed that I felt shy, so he proceeded. I came to Az-Zubair and said, I met Allah's Messenger (ﷺ) while I was carrying a load of date stones on my head, and he had some companions with him. He made his camel kneel down so that I might ride, but I felt shy in his presence and remembered your sense of Ghira (See the glossary). On that Az-Zubair said, By Allah, your carrying the date stones (and you being seen by the Prophet (ﷺ) in such a state) is more shameful to me than your riding with him. (I continued serving in this way) till Abu Bakr sent me a servant to look after the horse, whereupon I felt as if he had set me free.

":"ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہزبیر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے شادی کی تو ان کے پاس ایک اونٹ اور ان کے گھوڑے کے سوا روئے زمین پر کوئی مال ، کوئی غلام ، کوئی چیز نہیں تھی ۔ میں ہی ان کا گھوڑا چراتی ، پانی پلاتی ، ان کا ڈول سیتی اور آٹا گوندھتی ۔ میں اچھی طرح روٹی نہیں پکا سکتی تھی ۔ انصار کی کچھ لڑکیاں میری روٹی پکا جاتی تھیں ۔ یہ بڑی سچی اور با وفا عورتیں تھیں ۔ زبیر رضی اللہ عنہ کی وہ زمین جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دی تھی ، اس سے میں اپنے سر پر کھجور کیگٹھلیاں گھر لایا کرتی تھی ۔ یہ زمین میرے گھر سے دو میل دور تھی ۔ ایک روز میں آ رہی تھی اور گٹھلیاں میرے سر پر تھیں کہ راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہو گئی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قبیلہ انصار کے کئی آدمی تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا ۔ پھر ( اپنے اونٹ کو بٹھانے کے لئے ) کہا ۔ اخ اخ ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ مجھے اپنی سواری پر اپنے پیچھے سوار کر لیں لیکن مجھے مردوں کے ساتھ چلنے میں شرم آئی اور زبیر رضی اللہ عنہ کی غیرت کا بھی خیال آیا ۔ زبیر رضی اللہ عنہ بڑے ہی باغیرت تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی سمجھ گئے کہ میں شرم محسوس کر رہی ہوں ۔ اس لئے آپ آگے بڑھ گئے ۔ پھر میں زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور ان سے واقعہ کا ذکر کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہو گئی تھی ۔ میرے سر پر گٹھلیاںتھیں اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے چند صحابہ بھی تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا اونٹ مجھے بٹھا نے کے لئے بٹھایا لیکن مجھے اس سے شرم آئی اور تمہاری غیرت کا بھی خیال آیا ۔ اس پر زبیر نے کہا کہ اللہ کی قسم ! مجھ کو تو اس سے بڑا رنج ہوا کہ تو گٹھلیاں لانے کے لئے نکلے اگر تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہو جاتی تو اتنی غیرت کی بات نہ تھی ( کیونکہ اسماء رضی اللہ عنہا آپ کی سالی اور بھاوج دونوں ہوتی تھیں ) اس کے بعد میرے والد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک غلام میرے پاس بھیج دیا وہ گھوڑے کا سب کام کرنے لگا اور میں بے فکر ہو گئی گویا والد ماجد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ( غلام بھیج کر ) مجھ کو آزاد کر دیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Mahmud Telah menceritakan kepada kami Abu Usamah Telah menceritakan kepada kami Hisyam ia berkata; Telah mengabarkan kepadaku bapakku dari Asma` binti Abu Bakar radliallahu 'anhuma ia berkata; Az Zubair bin Awwam menikahiku. Saat itu ia tidak memiliki harta dan tidak juga memiliki budak serta tidak memiliki apa-apa kecuali alat penyiram lahan dan seekor kuda. Maka akulah yang memberi makan dan minum kudanya menjahit timbanya serta membuatkan adonan roti. Padahal aku bukanlah seorang yang pandai membuat roti. Karena itu para tetanggaku dari kaum Anshar-lah yang membuatkan roti. Aku memindahkan biji kurma dari kebun Az Zubair yang telah ditetapkan oleh Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam di atas kepalaku. Tanah itu dariku atas duapertiga Farsakh. Suatu hari aku datang sementara biji kurma ada di atas kepalaku. Lalu aku berjumpa dengan Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam yang sedang bersama beberapa orang dari kaum Anshar. Beliau kemudian memanggilku dan bersabda: 'Hei hei rupanya beliau berhasrat untuk menaikkanku diatas kendaraan di belakangnya. Namun aku malu untuk berjalan bersama para lelaki dan aku ingat akan kecemburuan Az Zubair ia adalah orang yang paling pencemburu. Maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pun tahu bahwa aku malu hingga beliau pun berlalu. Setelah itu aku pun menemui Az Zubair dan berkata 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam menemuiku sementara di atas kepalaku ada biji kurma. Sedangkan beliau sedang bersama beberapa orang dari kalangan Anshar lalu beliau mempersilahkan agar aku naik kendaraan namun aku malu dan juga tahu akan kecemburuanmu.' Maka Az Zubair pun berkata 'Demi Allah kamu membawa biji kurma itu adalah lebih besar bagiku daripada engkau naik kendaraan bersama beliau.' Akhirnya Abu Bakar pun mengutuskan seorang khadim yang dapat mencukupi pekerjaanku untuk mengurusi kuda. Dan seolah-olah ia telah membebaskanku.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4947 حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ المُؤْمِنِينَ بِصَحْفَةٍ فِيهَا طَعَامٌ ، فَضَرَبَتِ الَّتِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهَا يَدَ الخَادِمِ ، فَسَقَطَتِ الصَّحْفَةُ فَانْفَلَقَتْ ، فَجَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلَقَ الصَّحْفَةِ ، ثُمَّ جَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ الَّذِي كَانَ فِي الصَّحْفَةِ ، وَيَقُولُ : غَارَتْ أُمُّكُمْ ثُمَّ حَبَسَ الخَادِمَ حَتَّى أُتِيَ بِصَحْفَةٍ مِنْ عِنْدِ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا ، فَدَفَعَ الصَّحْفَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الَّتِي كُسِرَتْ صَحْفَتُهَا ، وَأَمْسَكَ المَكْسُورَةَ فِي بَيْتِ الَّتِي كَسَرَتْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

While the Prophet (ﷺ) was in the house of one of his wives, one of the mothers of the believers sent a meal in a dish. The wife at whose house the Prophet (ﷺ) was, struck the hand of the servant, causing the dish to fall and break. The Prophet (ﷺ) gathered the broken pieces of the dish and then started collecting on them the food which had been in the dish and said, Your mother (my wife) felt jealous. Then he detained the servant till a (sound) dish was brought from the wife at whose house he was. He gave the sound dish to the wife whose dish had been broken and kept the broken one at the house where it had been broken.

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ، ان سے حمید نے ، ان سے حضرت انس نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ایک زوجہ ( عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے یہاں تشریف رکھتے تھے ۔ اس وقت ایک زوجہ ( زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا ) نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک پیالے میں کچھ کھانے کی چیز بھیجی جن کے گھر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تشریف رکھتے تھے ۔ انہوں نے خادم کے ہاتھ پر ( غصہ میں ) مارا جس کی وجہ سے کٹورہ گر کر ٹوٹ گیا ۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کٹورا لے کر ٹکڑے جمع کئے اور جو کھانا اس برتن میں تھا اسے بھی جمع کرنے لگے اور ( خادم سے ) فرمایا کہ تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے ۔ اس کے بعد خادم کو روکے رکھا ۔ آخر جن کے گھر میں وہ کٹورہ ٹوٹا تھا ان کی طرف سے نیا کٹورہ منگایا گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نیا کٹورہ ان زوجہ مطہرہ کو واپس کیا جن کا کٹورہ توڑ دیا گیا تھا اور ٹوٹا ہوا کٹورہ ان کے یہا ں رکھ لیا جن کے گھر میں وہ ٹوٹا تھا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ali telah menceritakan kepada kami Ibnu Ulayyah dari Humaid dari Anas ia berkata; Suatu ketika Nabi shallallahu 'alaihi wasallam berada di tempat isterinya. Lalu salah seorang Ummahatul Mukminin mengirimkan hidangan berisi makanan. Maka isteri Nabi yang beliau saat itu sedang berada dirumahnya memukul piring yang berisi makanan maka beliau pun segera mengumpulkan makanan yang tercecer ke dalam piring lalu beliau bersabda: 'Ibu kalian rupanya sedang terbakar cemburu.' Kemudian beliau menahan sang Khadim (pembantu) hingga didatangkan piring yang berasal dari rumah isteri yang beliau pergunakan untuk bermukim. Lalu beliau menyerahkan piring yang bagus kepada isteri yang piringnya pecah dan membiarkan piring yang pecah di rumah isteri yang telah memecahkannya.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4948 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ المُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : دَخَلْتُ الجَنَّةَ أَوْ أَتَيْتُ الجَنَّةَ ، فَأَبْصَرْتُ قَصْرًا ، فَقُلْتُ : لِمَنْ هَذَا ؟ قَالُوا : لِعُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي إِلَّا عِلْمِي بِغَيْرَتِكَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، أَوَعَلَيْكَ أَغَارُ ؟

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet, said, I entered Paradise and saw a palace and asked whose palace is this? They (the Angels) said, This palace belongs to `Umar bin Al-Khattab.' I intended to enter it, and nothing stopped me except my knowledge about your sense of Ghira (self-respect (O `Umar). `Umar said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Let my father and mother be sacrificed for you! O Allah's Prophet! How dare I think of my Ghira (self-respect) being offended by you?

":"ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن عمرعمری نے ، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جنت میں داخل ہوا یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) میں جنت میں گیا ، وہاں میں نے ایک محل دیکھا میں نے پوچھا یہ محل کس کاہے ؟ فرشتوں نے بتایا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا میں نے چاہا کہ اس کے اندر جاؤں لیکن رک گیا کیونکہ تمہاری غیرت مجھے معلوم تھی ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ۔ یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، اے اللہ کے نبی ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Abu Bakr Al Muqaddami Telah menceritakan kepada kami Mu'tamir dari Ubaidullah dari Muhammad bin Al Munkadir dari Jabir bin Abdullah radliallahu 'anhuma dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Aku memasuki surga -atau- aku mendatangi surga lalu aku melihat sebuah istana maka aku pun bertanya 'Untuk siapa ini? ' mereka menjawab 'Untuk Umar bin Al Khaththab.' Lalu aku ingin memasukinya dan tidak ada yang menghalangiku kecuali pengetahuanku terhadap kecemburuanmu yang besar.' Umar bin Al Khaththab berkata 'Wahai Rasulullah demi bapak Anda dan ibuku wahai Nabiyullah apakah kepada Anda aku merasa cemburu?''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4949 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ المُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الجَنَّةِ ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ ، فَقُلْتُ : لِمَنْ هَذَا ؟ قَالُوا : هَذَا لِعُمَرَ ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ ، فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَكَى عُمَرُ وَهُوَ فِي المَجْلِسِ ثُمَّ قَالَ : أَوَعَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ ؟

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

While we were sitting with Allah's Messenger (ﷺ), (he) Allah's Messenger (ﷺ) said, While I was sleeping, I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked, Whose palace is this?' It was said, 'This palace belongs to `Umar.' Then I remembered his sense of Ghira and returned. On that `Umar started weeping in that gathering and said, O Allah's Messenger (ﷺ)! How dare I think of my self-respect being offended by you?

":"ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی ، اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خواب میں میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا ۔ وہا ں میں نے دیکھا کہ ایک محل کے کنارے ایک عورت وضو کر رہی تھی ۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے ؟ فرشتے نے کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ۔ میں ان کی غیرت کا خیال کر کے واپس چلا آیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو اس وقت مجلس میں موجود تھے اس پر رودیئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdan Telah mengabarkan kepada kami Abdullah dari Yunus dari Az Zuhri ia berkata; Telah mengabarkan kepadaku Ibnul Musayyab dari Abu Hurairah ia berkata; Ketika aku duduk-duduk di sisi Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Ketika aku tidur diperlihatkanlah surga padaku dan aku pun melihat seorang wanita yang sedang berwudlu di samping istana. Lalu aku pun bertanya 'Siapakah ini? ' mereka menjawab 'Mereka menjawab ini adalah untuk si Umar.' Kemudian aku teringat akan kecemburuanmu lalu wanita itu pun berpaling pergi.' Maka Umar pun menangis di majelis itu dan bertanya 'Apakah kepadamu aku cemburu wahai Rasulullah?''