باب إثم من راءى بقراءة القرآن أو تأكل به أو فخر به

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ إِثْمِ مَنْ رَاءَى بِقِرَاءَةِ القُرْآنِ أَوْ تَأَكَّلَ بِهِ أَوْ فَخَرَ بِهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4787 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الأَسْنَانِ ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ البَرِيَّةِ ، يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ القِيَامَةِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I heard the Prophet (ﷺ) saying, In the last days (of the world) there will appear young people with foolish thoughts and ideas. They will give good talks, but they will go out of Islam as an arrow goes out of its game, their faith will not exceed their throats. So, wherever you find them, kill them, for there will be a reward for their killers on the Day of Resurrection.

":"دوسری سند ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ۔ اعمش نے بیان کیا کہمیں نے اس حدیث کا ایک ٹکڑا تو خود ابراہیم سے سنا اور ایک ٹکڑا اس حدیث کا مجھ سے عمرو بن مرہ نے نقل کیا ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابوالضحیٰ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کرو ۔ میں نے عرض کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میں کیا تلاوت کروں آپ پر تو قرآن مجید نازل ہی ہوتا ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے سنوں ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر میں نے سورۃ نساء پڑھی اور جب میں آیت فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علیٰ ھٰولاء شھیدا پر پہنچا تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ) کف فرمایا یا امسک راوی کو شک ہے ۔ میں نے دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Katsir Telah mengabarkan kepada kami Sufyan Telah menceritakan kepada kami Al A'masy dari Khaitsamah dari Suwaid bin Ghaflah bahwa Ali radliallahu 'anhu berkata; Aku mendengar Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Pada akhir zaman nanti akan datang suatu kaum yang muda usianya lagi bodoh. Mereka berkata-kata dengan kebaikan akan tetapi mereka keluar dari Islam sebagaimana meluncurnya anak panah dari busurnya. Keimanan mereka tidaklah melewati batas tenggorokan (tidak meresap dalam hati). Karena itu dimana pun kalian menemukannya maka bunuhlah mereka. Karena sesungguhnya membunuh mereka merupakan pahala yakni pahala pada hari kiamat bagi yang membunuh mereka.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4788 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : يَخْرُجُ فِيكُمْ قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلاَتَكُمْ مَعَ صَلاَتِهِمْ ، وَصِيَامَكُمْ مَعَ صِيَامِهِمْ ، وَعَمَلَكُمْ مَعَ عَمَلِهِمْ ، وَيَقْرَءُونَ القُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ ، يَنْظُرُ فِي النَّصْلِ فَلاَ يَرَى شَيْئًا ، وَيَنْظُرُ فِي القِدْحِ فَلاَ يَرَى شَيْئًا ، وَيَنْظُرُ فِي الرِّيشِ فَلاَ يَرَى شَيْئًا ، وَيَتَمَارَى فِي الفُوقِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, There will appear some people among you whose prayer will make you look down upon yours, and whose fasting will make you look down upon yours, but they will recite the Qur'an which will not exceed their throats (they will not act on it) and they will go out of Islam as an arrow goes out through the game whereupon the archer would examine the arrowhead but see nothing, and look at the unfeathered arrow but see nothing, and look at the arrow feathers but see nothing, and finally he suspects to find something in the lower part of the arrow.

":"ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے ، انہیں محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی نے ، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہتم میں ایک قوم ایسی پیداہو گی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے ، ان کے روزوں کے مقابلہ میں تمہیں اپنے روزے اور ان کے عمل کے مقابلہ میں تمہیں اپنا عمل حقیر نظر آئے گا اور وہ قرآن مجید کی تلاوت بھی کریں گے لیکن قرآن مجید ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کرتے ہوئے نکل جاتا ہے اور وہ بھی اتنی صفائی کے ساتھ ( کہ تیر چلانے والا ) تیر کے پھل میں دیکھتا ہے تو اس میں بھی ( شکار کے خون وغیر ہ کا ) کوئی اثر نظر نہیں آتا ۔ اس سے اوپر دیکھتا ہے وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا ۔ تیر کے پر پر دیکھتا ہے اور وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا ۔ بس سوفار میں کچھ شبہ گزرتا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdullah bin Yusuf Telah mengabarkan kepada kami Malik dari Yahya bin Sa'id dari Muhammad ibn Ibrahim bin Al Harits At Taimi dari Abu Salamah bin Abdurrahman dari Abu Said Al Khudri radliallahu 'anhu ia berkata; Aku mendengar Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Akan ada suatu kaum yang berada ditengah-tengah kalian dan kalian akan meremehkan shalat kalian bila melihat shalat mereka begitu juga dengan shaum kalian jika melihat shaum mereka serta amal kalian jika melihat amal mereka. Akan tetapi mereka membaca Al Qur`an namun bacaan mereka tidak sampai melewati batas tenggorokan mereka keluar dari Din sebagaimana meluncurnya anak panah dari busurnya. Ia melihat pada ujung panahnya namun ia tidak mendapatkan sesuatu kemudian melihat pada lubangnya juga tak menemukan sesuatu lalu ia melihat pada bulunya juga tidak melihat sesuatu. Ia pun saling berselisih akan ujung panahnya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4789 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : المُؤْمِنُ الَّذِي يَقْرَأُ القُرْآنَ وَيَعْمَلُ بِهِ : كَالأُتْرُجَّةِ ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ ، وَالمُؤْمِنُ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ القُرْآنَ ، وَيَعْمَلُ بِهِ : كَالتَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلاَ رِيحَ لَهَا ، وَمَثَلُ المُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ القُرْآنَ : كَالرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ ، وَمَثَلُ المُنَافِقِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ القُرْآنَ : كَالحَنْظَلَةِ ، طَعْمُهَا مُرٌّ - أَوْ خَبِيثٌ - وَرِيحُهَا مُرٌّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, The example of a believer who recites the Qur'an and acts on it, like a citron which tastes nice and smells nice. And the example of a believer who does not recite the Qur'an but acts on it, is like a date which tastes good but has no smell. And the example of a hypocrite who recites the Qur'an is like a Raihana (sweet basil) which smells good but tastes bitter And the example of a hypocrite who does not recite the Qur'an is like a colocynth which tastes bitter and has a bad smell.

":"ہم سے مسدد بن مسر ہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے حضرت انس بن مالک نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مومن کی مثال جو قرآن مجید پڑھتا ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے میٹھے لیموں کی سی ہے جس کا مزا بھی لذت دار اور خوشبو بھی اچھی اور وہ مومن جو قرآن پڑھتا تو نہیں لیکن اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال کھجور کی ہے جس کا مزہ تو عمدہ ہے لیکن خوشبو کے بغیر اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن بھی نہیں پڑھتا اندرائن کے پھل کی سی ہے جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے ( راوی کو شک ہے ) کہ لفظ ” مر “ ہے یا ” خبیث “ اور اس کی بو بھی خراب ہوتی ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musaddad Telah menceritakan kepada kami Yahya dari Syu'bah dari Qatadah dari Anas bin Malik dari Abu Musa dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Seorang mukmin yang membaca Al Qur`an dan beramal denganya adalah bagaikan buah utrujah rasanya lezat dan baunya juga sedap. Dan orang mukmin yang tidak membaca Al Qur`an namun beramal dengannya adalah seperti buah kurma rasanya manis namun tidak ada baunya. Sedangkan perumpamaan orang munafik yang membaca Al Qur`an adalah seperti Ar Raihanah aromanya sedap tetapi rasanya pahit. Dan perumpamaan orang munafik yang tidak membaca Al Qur`an adalah seperti Al Hanzhalah rasanya pahit dan baunya juga busuk.''