5386 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : أَنَّ نَاسًا اجْتَوَوْا فِي المَدِينَةِ ، فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْحَقُوا بِرَاعِيهِ - يَعْنِي الإِبِلَ - فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا ، فَلَحِقُوا بِرَاعِيهِ ، فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا ، حَتَّى صَلَحَتْ أَبْدَانُهُمْ ، فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَسَاقُوا الإِبِلَ ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَعَثَ فِي طَلَبِهِمْ فَجِيءَ بِهِمْ ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ قَالَ قَتَادَةُ : فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ : أَنَّ ذَلِكَ كَانَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الحُدُودُ |
Narrated Anas:
The climate of Medina did not suit some people, so the Prophet (ﷺ) ordered them to follow his shepherd, i.e. his camels, and drink their milk and urine (as a medicine). So they followed the shepherd that is the camels and drank their milk and urine till their bodies became healthy. Then they killed the shepherd and drove away the camels. When the news reached the Prophet (ﷺ) he sent some people in their pursuit. When they were brought, he cut their hands and feet and their eyes were branded with heated pieces of iron.
":"ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ( عرینہ کے ) کچھ لوگوں کو مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ وہ آپ کے چرواہے کے یہاں چلے جائیں یعنی اونٹوں میں اور ان کا دودھ اورپیشاب پئیں ۔ چنانچہ وہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کے پاس چلے گئے اور اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیا جب وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کوہانک کر لے گئے ۔ آپ کو جب اس کا علم ہوا تو آپ نے انہیں تلاش کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا جب انہیں لایا گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے بھی ہاتھ اورپاؤں کاٹ دیئے گئے اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی ( جیسا کہ انہوں نے چرواہے کے ساتھ کیا تھا ) قتادہ نے بیان کیا کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ یہ حدود کے نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے ۔
شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر
( قَولُهُ بَابُ الدَّوَاءِ بِأَبْوَالِ الْإِبِلِ)
ذَكَرَ فِيهِ حَدِيثَ الْعُرَنِيِّينَ وَوَقَعَ فِي خُصُوصِ التَّدَاوِي بِأَبْوَالِ الْإِبِل حَدِيث أخرجه بن الْمُنْذر عَن بن عَبَّاسٍ رَفَعَهُ عَلَيْكُمْ بِأَبْوَالِ الْإِبِلِ فَإِنَّهَا نَافِعَةٌ لِلذَّرِبَةِ بُطُونِهِمْ وَالذَّرِبَةُ بِفَتْحِ الْمُعْجَمَةِ وَكَسْرِ الرَّاءِ جَمْعُ ذَرِبٍ وَالذَّرَبُ بِفَتْحَتَيْنِ فَسَادُ الْمَعِدَةِ
[ قــ :5386 ... غــ :5686] .
قَوْلُهُ أَنَّ نَاسًا اجْتَوَوْا فِي الْمَدِينَةِ كَذَا هُنَا بِإِثْبَاتِ فِي وَهِيَ ظَرْفِيَّةٌ أَيْ حَصَلَ لَهُمُ الجوي وهم فِي الْمَدِينَة وَوَقع فِي روايةأبي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ اجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ .
قَوْلُهُ أَنْ يَلْحَقُوا بِرَاعِيهِ يَعْنِي الْإِبِلَ كَذَا فِي الْأَصْلِ وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ أَنْ يَلْحَقُوا بِرَاعِي الْإِبِلِ .
قَوْلُهُ حَتَّى صَلَحَتْ فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ صَحَّتْ .
قَوْلُهُ قَالَ قَتَادَةُ هُوَ مَوْصُولٌ بِالْإِسْنَادِ الْمَذْكُورِ وَقَولُهُ فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ إِلَخْ يُعَكِّرُ عَلَيْهِ مَا أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ مِنْ طَرِيقِ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ إِنَّمَا سَمَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَنَّهُمْ سَمَلُوا أَعْيُنَ الرُّعَاةِ وَسَيَأْتِي بَيَانُ ذَلِكَ وَاضِحًا فِي كِتَابِ الدِّيَاتِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى